رپورٹ ۔ذوالقرنین احمد
جماعت اسلامی ہند حلقۂ خواتین کی جانب سے ملک گیر مہم اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن تقریباً ایک مہینے سے جاری تھی جس کا اختتام 30 ستمبر کو ہوا اسی کے تحت حلقۂ خواتین جماعت اسلامی ہند چکھلی کے زیر اہتمام خواتین و طالبات کے لیے کنوینشن ڈے کا انعقاد عمر فاروق ؓ مدرسہ میں بعد نماز ظہر کیا گیا، گزشتہ دنوں اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن مہم کے تحت سورۂ نور پر کوئز کمپٹیشن لیا گیا تھا آج 2 اکتوبر کو کوئز کمپٹیشن کے انعامات بھی تقسیم کیے گئے، اسی کے ساتھ خطاب عام کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں عمارہ فردوس صاحبہ نے معاشرہ کی تعمیر اور اخلاقی اقدار کے عنوان پر خواتین و طالبات سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا والدین کے مثال اس مالی کی طرح ہے جو زمین میں بیج بوتا ہے اسے پانی دیتا ہے جانوروں سے اسکی حفاظت کرتا ہے ہر طرح سے دیکھ بھال کرتا ہے پھر اسے پھول لگتے ہیں پھل لگتے ہیں والدین کو بھی اپنے بچوں کی پرورش ایک مالی طرح کرنا چاہیے بچپن سے ہی تعلیم و تربیت پر توجہ دینی چاہیے۔ موبائل فون کے غلط استعمال سے متعلق آگاہ کرتے ہویے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کی بارے میں پتہ نہیں ہے کہ وہ کس کے آلہ کار بن رہے ہیں ہر ہاتھ میں موبائل فونز ہے سوشل میڈیا کا غلط استعمال کیا جارہا ہے لیکن ہم اس سے بے خبر ہے کہ ہماری نسلیں کدھر جارہی ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اس بات کا دھیان رکھے کہ بچیں موبائل میں کیا کر رہے ہیں، آج بچے ڈپریشن کا شکار ہے۔ نکاح کے تعلق سے کہا کہ نکاح سے ایک کلچر پروان چڑھتا ہے ہر خاتون اپنے کلچر کو پروان چڑھاتی ہے ہمارے ہاتھوں میں قوم کا مستقبل ہے اگر انہیں صحیح تعلیم و تربیت سے نہیں سوارا گیا تو یہ بڑی تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔ نیک بہو کی تلاش کیجیے، عورت کے ایمان اخلاق پر معاشرہ منحصر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں نیکی کا حکم کرنے اور برائی سے روکنے کے لیے کہا ہے۔راشدہ باجی حلقۂ خواتین جماعت اسلامی چکھلی نے گیارہ اسکولوں اور پانچ کالجوں میں مہم کا تعارف پیش کیا مختلف مقامات کا دورہ کیا اس مہم کو کامیاب بنانے میں حلقۂ خواتین نے انتھک کوششیں کی۔ پروگرام کے آخر میں کوئز کمپٹیشن میں حصہ لینے والے مختلف اسکول اور کالجز کی طالبات کو انعامات سے نوازا گیا دعا کیا ساتھ جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔
No comments:
Post a Comment