Sunday, September 15, 2024

حلقۂ خواتین جماعت اسلامی ہند کی جانب سے ملک گیر مہم "اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن" کے تحت خواتین و طالبات کے لیے خطاب عام کا انعقاد۔ بچّے ہمارے گھر کا آئینہ ہوتے ہیں ان کی تربیت اسلامی اقدار کے مطابق کرنی چاہیے۔ خان مبشرہ فردوس (مرکزی سیکریٹری جماعت اسلامی ہند)

چکھلی ضلع بلڈانہ 15 ستمبر 
رپورٹ۔ ذوالقرنین احمد 
حلقۂ خواتین جماعت اسلامی ہند چکھلی کی جانب سے 15 ستمبر کو مدرسہ عمر فاروق ؓ میں بعد نماز ظہر ملک گیر مہم اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن کے تحت خواتین و طالبات کے لیے خطاب عام کا انعقاد عمل میں آیا۔ حلقۂ خواتین جماعت اسلامی ہند کے زیر اہتمام ایک ستمبر سے تیس ستمبر تک اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن کے عنوان پر ملک گیر مہم شروع ہے ملک میں خواتین کے خلاف جرائم میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اب یہ بچوں تک پہنچ چکا ہے۔ نئی نسل جس طرح اندھا دھند مغربی تہذیب کی دلدادہ ہوتی جارہی ہے اور آزادی نسواں کے نعرہ لگائے جارہے ہیں وہ آزادی نہیں ہے بلکہ خواتین کی عزتوں کو داغدار کرنے کے راستے ہیں ہموار کر رہے ہیں۔ اصل آزادی تو وہ ہے جس میں اخلاقی قدروں کے ساتھ حقوق میسر ہو اور اپنے عزت و آبرو محفوظ رہے۔ مسلم معاشرہ میں پھیل رہی برائیوں اور ارتداد ،انٹر کاسٹ میریج، بے حیائی، سوشل میڈیا کا غلط استعمال، خواتین پر بڑھ رہے مظالم، کلچرل پروگرام کے نام پر تعلیمی اداروں میں بے حیائی کے پروگرام، ان جیسی تمام اخلاقی زوال کے خلاف اور خواتین کو حقیقی آزادی سے متعارف کروانے کے لیے یہ مہم چلائی جارہی ہے، اجتماع کا آغاز بہن مدیحہ رفعت قرآن مجید کی تلاوت سے کیا مہم کا تعارف محترمہ راشدہ پروین صاحبہ مقامی ناظمہ جماعت اسلامی چکھلی نے بہت ہی بہتر انداز میں افتتاحی کلمات پیش کیے اور سامعین کو پروگرام کی غرض و غایت سے آگاہ کروایا۔اسی کے ساتھ بہن نشرہ فردوس نے ترانہ پیش کیا اور محترمہ زریں نکہت نے تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ 
 اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن کے عنوان پر اورنگ آباد سے تشریف لائیں مقرر خصوصی خان مبشرہ فردوس صاحبہ (مرکزی سیکریٹری جماعت اسلامی ہند) نے خواتین سے خطاب میں کہا کہ تمہیں وہ امت ہو جو دینا کو برائی سے روکتی ہے، سوشل میڈیا کے نقصانات سے آگاہ کیا اسنیپ چیٹ اور انسٹا گرام فیس بک وغیرہ سے اجتناب کرنے کی تاکید کی، لڑکیوں کے ارتداد پر افسوس ظاہر کیا جس کی اہم وجہ، معاشی تنگی ، دینی تعلیم سے دوری، سوشل میڈیا کا غلط استعمال ، مخلوط تعلیمی نظام، لڑکوں کا اعلی تعلیم سے دوری، ڈراپ آؤٹ ، وغیرہ لڑکوں کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دینی کی ضرورت کا احساس دلایا ، مشترکہ خاندانی نظام میں بیوی اور ماں کے درمیان توازن برقرار رکھنے کی ترغیب دی تاکہ اعتدال قائم رہے گھروں میں امن و امان کی فضا قائم ہو، بچوں پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے بچپن سے ہی ان کی تربیت اسلامی اقدار پر کرنے کی ضرورت ہے بچے ہمارے گھر کا آئینہ ہوتے ہیں، رشتے داروں پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ رکھنے پر زور دیا۔ مضبوط خاندانی نظام کے لیے ضروری ہے کہ ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کیا جائے اور عزت کا پاس رکھا جائے۔ اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن کے تحت چکھلی تعلقہ میں آٹھ سے زائد اسکولوں میں مہم کا تعارف پیش کیاگیا اور سورۃ نور کی تفسیر کی کتابچہ تقسیم کیاگیا، اس کے علاوہ کالجز میں بھی مہم کا تعارف پیش کیا گیا اور طالبات کو سورہ نور کی تفسیر پیش کی گئیں، اسی کے تحت مختلف دیہاتوں میں بھی اجتماعات کا انعقاد کیا گیا۔ آخر میں سوال و جوابات کا سیشن بھی رکھا گیا جس میں طالبات کی کونسلنگ بھی کی گئی، اجتماع کے اختتام پر تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا گیا ، چکھلی میں ہوئے خطاب عام مین تقریباً ایک ہزار خواتین و طالبات نے شرکت کی پروگرام کو کامیاب بنانے میں حلقۂ خواتین جماعت اسلامی ہند نے اہم کردار ادا کیا ۔ 

No comments:

Post a Comment

حکومت چاہے کسی کی بھی بنے ہمیں اپنے وجود کی جنگ خود لڑنی ہوگی!

از۔ذوالقرنین احمد آج مہاراشٹر اسمبلی انتخابات 2024 کے نتائج ظاہر ہونے والے ہے ایک طرف مہا وکاس آگھاڑی ہے تو دوسری طرف مہایوتی ہے...