از۔ذوالقرنین احمد
آج مہاراشٹر اسمبلی انتخابات 2024 کے نتائج ظاہر ہونے والے ہے ایک طرف مہا وکاس آگھاڑی ہے تو دوسری طرف مہایوتی ہے دونوں ہی پارٹیوں نے جس انداز میں اپنے معاونین کو ساتھ لیا ہے ایسا سمجھ لو کے دونوں میں ایک جیسے ہی پارٹیاں ہے مہا وکاس آگھاڑی میں کانگرس، ادھو سینا، شرد پوار ہے تو مہا یوتی میں بی جے پی، شندے سینا ، اجیت پوار، ہے، مسلمانوں نے اس بار کافی سنجیدگی کے ساتھ ووٹ دیا ہے اور سمجھداری کا مظاہرہ بھی کیا ہے مسلمانوں کے ووٹ فیصد بڑھنے کی وجہ سے مہاراشٹر بھر میں ووٹنگ فیصد بڑھا ہے مسلمانوں نے یکطرفہ سیکولر امیدواروں کو ووٹ کیا ہے۔ یہاں تک کہ مسلمان امیدوار کے بجائے مہا وکاس آگھاڑی کے امیدوار کو ووٹ دینے پر ترجیح دی ہے۔
مقابلہ کافی سخت ہے اور ہر حلقۂ میں ایسے آزاد امیدوار اور کچھ چھوٹی پارٹیوں سے امیدوار کھڑے کیے گئے تھے جن کا مقصد ووٹوں کو تقسیم کرنا تھا اور اس کا فائدہ تو نہیں لیکن نقصان سیکولر پارٹیوں کو ضرور ہونے والا ہے، جو اب چند گھنٹوں میں ہمارے سامنے ظاہر ہوجائے گا۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور اپنے فرائض پر استقامت کے ساتھ قائم رہے، اعلیٰ مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے زندگی گزاریں۔ یاد رہے کہ کسی پارٹی کی جیت یا کسی امیدوار کی جیت ہمارے لیے کوئی خاص معنی نہیں رکھتی ہے ہم نے دیکھا کہ جب ذاتی مفادات کی بات آتی ہے یا پھر ای ڈی اور سی بی آئی کی جانچ سے بچنے کیلئے یا پھر پیسوں اور عہدوں کی خاطر کس طرح سے یہ سیکولر امیدوار دم دباکر بھاگ جاتے ہیں اور اپنے سے طاقتور کی گود میں جاکر بیٹھ جاتے ہیں۔ ملک میں مسلمانوں کے مسائل وقف ترمیمی بل ، این آر سی، یونیفارم سیول کوڈ، اور شریعت کے خلاف جو قوانین سازی کرنے کی کوششیں فرقہ پرست صاحب اقتدار کر رہے ہیں اور ہم سمجھ رہے ہیں کہ فلاں پارٹی آگئی تو ایسا ہوگا ویسا ہوگا، مسلمانوں کے ساتھ ظلم و ستم بڑھ جائے گا تو بات رکھیے حق کے خلاف باطل ہمیشہ برسرپیکار رہا ہے اور باطل کے خلاف حق ہمیشہ غالب ہوکر رہا ہے یہ فطری چیز ہے زمین ظالموں کو قبول نہیں کرتی ہیں، ہمارے مسائل کوئی سیکولر پارٹیوں کے جیت جانے سے حل نہیں ہونے والے ہیں اور نا ہی ہمیں ان سے کچھ خاص امید رکھنی چاہیے، راحت اندوری نے کہا تھا
نہ ہم سفر نہ کسی ہم نشیں سے نکلے گا
ہمارے پاؤں کا کانٹا ہمیں سے نکلے گا
تو یہ بات یاد رکھے ہمیں اپنے مذہب اور شریعت اور مستقبل میں آنے والی نسلوں کی فکر خود ہی کرنی ہوگی ہمیں اپنے مسائل کو حل کرنے کے لیے خود ہی کھڑا ہونا ہوگا،خدا کا دین کسی کا محتاج نہیں ہے اگر آج ہم اپنے مذہبی شعائر کی حفاظت کے لیے متحدہ طور پر کوئی پالیسی سامنے رکھ کر اس پر عمل درآمد نہیں کرتے تو یہ ہماری بد نصیبی ہوگی ورنہ اللہ تعالیٰ کسی اور قوم کو کھڑا کردے گا جو ہم سے بہتر ہوگی۔ ہمیں اپنے وجود کی جنگ خود ہی لڑنی ہوگی حکومت چاہے کسی کی بھی بن جائے ہمیں اپنے مقاصد سامنے رکھنے ہوگے مسلمانوں کے مسائل کو یکسوئی کے ساتھ حل کرنا ہوگا ہمیں اپنی نسلوں کو آنے والے چیلنجز کے لیے تیار کرنا ہوگا۔ ورنہ اگر یہ نسل موبائل میں ریلز بنانے اور لائک شیئر، ویڈیوگیمز، کے چکر میں ہی مصروف رہی تو پھر یہ آئیندہ آنے والے حالات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوجائے گی۔
آج اپنے مسائل کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے آج مسلمانوں کو معاشی طور پر مضبوط ہونے کی ضرورت ہے اپنے ایمان عقائد پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہنے کی ضرورت ہے۔ زمینی سطح پر عملی زندگی اور جد وجہد کو اپنانا ہوگا۔ حالات کے مقابلے کے لیے ہر طرح سے خود کو اپنی نسلوں کو تیار کرنا ہوگا اور اس کے لیے کوئی الگ سے غیبی مدد نہیں آنے والی ہے اور ناہی فرشتے اترے گے کیونکہ اعمال ویسے نہیں ہے کہ فرشتے اور ابابیلوں کا لشکر آجائیں۔ اس لیے ہمیں اپنے حصہ کا کام کرنا ہوگا آپ چاہے جس فیلڈ میں کام کر رہے ہو اس میں قابل بنیے اس میں نمایاں خدمات انجام دیجیے حلال اور پاکیزہ رزق کمانے کے لیے اپنے بچوں کو ہنر سکھائے اپنے بچے بچیوں کو میڈیکل فیلڈ کی بیسک اور اعلیٰ تعلیم دیجیے، نئی ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت، ایڈیٹنگ سوفٹ ویئر ڈیزائیننگ ویب ڈیزائنینگ، کوڈنگ، وغیرہ جیسے کورسز پریکٹیکلی سکھائے، نرسنگ کے کورسز سکھائے یہ معمولی کورسز آگے چل کر کافی کرآمد ثابت ہوگے اور اس کی ضرورت محسوس ہوگی۔ یاد رکھیے وہی قوم زندہ رہتی ہے جو منصوبوں میں رنگ بھرنے کا ہنر جانتی ہے ورنہ پرکھوں کی حکمرانی جائیدادیں قصہ اور کہانیاں بن جاتی ہے۔ اس ملک کی تقدیر کے بنیادی فیصلے مسلمانوں کے بغیر ادھورے ہیں۔ اس لیے اپنا حصہ لگانا ضروری ہے سسٹم میں داخل ہونے کی ضرورت ہے جب تک قوت اور طاقت پیسہ اقتدار حاصل نہیں ہوگا ہم کسی بھی جگہ پر مستحکم نہیں ہو سکتے ہیں ہمارا ایمان اللہ پر ہے سب کچھ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے لیکن یہ دنیا دارالاسباب ہے یہاں جو محنت کریں گا وہ ہی زندہ رہے گا۔ مسلمانوں کو کسی کی حکومت بننے اور گرنے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑنا چاہیے ہمیں اپنے مقاصد طے کرنےہوگے اور اپنی ذمے داریوں کو بخوبی سرانجام دینا ہوگا یہی سے تبدیلی کی راہیں ہموار ہوگی۔
23/11/2024